انسانی تخلیق اللہ کی عظیم نشانیاں اور قدرت کے شاہکاروں میں سے ایک ہے۔ قرآن مجید میں بارہا انسان کی تخلیق کو اللہ کی قدرت، حکمت اور تخلیقی کمالات کی دلیل کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اللہ نے انسان کو مٹی سے پیدا کیا، اسے بہترین ساخت عطا کی، عقل و شعور دیا، اور اپنی مخلوقات میں اسے اشرف المخلوقات کا درجہ عطا کیا۔
انسان کا اپنی ذات کو پہچاننا، اپنی حدود و امکانات کو سمجھنا، اور اپنے وجود میں غور و فکر کرنا بھی اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کے دل و دماغ میں ایسا نظام رکھا ہے جو اسے کائنات کے رازوں کو سمجھنے اور اپنے مقصد حیات کو جاننے کی تحریک دیتا ہے۔ یہ غور و فکر اور کھوج انسان کو اپنی حقیقت کی طرف لے جاتی ہے اور بالآخر اسے خالق حقیقی کی معرفت تک پہنچاتی ہے۔
انسان کا اپنے آپ کو پہچاننا، اپنی خوبیوں اور خامیوں کو سمجھنا، اور اپنے اعمال کا محاسبہ کرنا دراصل اللہ کی حکمت کا اظہار ہے۔ یہ انسان کو یہ باور کراتا ہے کہ اس کی تخلیق بے مقصد نہیں بلکہ ایک عظیم مقصد کے تحت ہے۔ اللہ نے قرآن میں فرمایا:
*"اور ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق میں اور ان کے نفسوں میں دکھائیں گے یہاں تک کہ ان پر ظاہر ہو جائے گا کہ وہی حق ہے"۔* (سورہ فصلت: 53)
یہ آیت انسان کے غور و فکر اور اپنی ذات کے مشاہدے کی دعوت دیتی ہے تاکہ وہ اپنے رب کی پہچان حاصل کرے۔ انسان جتنا زیادہ اپنی ذات میں جھانکتا ہے، اتنا ہی زیادہ اللہ کی قدرت اور اس کے کمالات کو سمجھنے کے قریب ہوتا جاتا ہے۔
لہذا، اپنی ذات پر غور و فکر کریں، اللہ کی عطا کردہ صلاحیتوں کا شکر ادا کریں، اور اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں کیونکہ یہی انسان کے تخلیق ہونے کا اصل مقصد ہے۔
No comments:
Post a Comment